Saturday, 1 March 2025

نفرت بھرا یہ دن

یہ دن جو کبھی خوشی کا تھا،

اب زخموں کی نشانی ہے۔
ہر لمحہ جیسے کانٹوں سا،
ہر ساعت ایک کہانی ہے۔


چراغ جلے، مگر بجھ گئے،
یہ روشنی بھی اندھیری ہے۔
مسکاتے چہرے جھوٹے ہیں،
یہ خوشبو بھی زہریلی ہے۔

تم نے جو لمحے چھین لیے،
وہ پل کبھی نہ آئیں گے۔
یہ دن، جو میرا تھا کبھی،
اب زخم ہی دے جائیں گے۔

تو جا، کہ اب میں روؤں نہیں،
یہ دن بھی گزر ہی جائے گا۔
مگر جو ٹوٹا دل میرا،
کبھی پھر نہ مسکرائے گا۔


No comments: