محبت نے مجھے ذلیل کر دیا ہے،
دل کو جلا کر راکھ کر دیا ہے۔
جس پر تھا بھروسہ، وہی بے وفا نکلا،
میرے جذبات کو مذاق بنا دیا ہے۔
لفظوں کے کھیل، وعدوں کے دھوکے،
میرے سچ کو جھوٹ میں ڈھال دیا ہے۔
دل کے آئینے میں جو عکس تھا کبھی،
اسے ٹکڑوں میں بکھیر دیا ہے۔
خواب جو دیکھے تھے، سب دھندلا گئے،
امیدوں کے چراغ، بجھتے چلے گئے۔
محبت کے نام پر ملی صرف رسوائی،
میرے وجود کو بے وقعت کر دیا ہے۔
پر میں ٹوٹ کر بھی سنور جاؤں گا،
دھوکے کے اندھیروں سے نکل آؤں گا۔
میرے زخم ہی میری طاقت بنیں گے،
اور تیری یادوں کو مٹا پاؤں گا۔
No comments:
Post a Comment