Thursday, 6 February 2025

محبت کے نام پر ہوس


محبت کا نقاب اوڑھ کے آیا،

دل کے بازار میں دھوکہ بکھرایا۔
لفظوں میں مٹھاس، نظروں میں دھواں،
اصل میں چھپا تھا ایک زہریلا فسانہ۔

چاہت کے پردے میں خواہش کی آگ،
روح کو جلا کر کر دی راکھ۔
دل کو سمجھے ایک کھلونا فقط،
جذبوں کی قدر، نہ احترام کا حق۔

ہوس کے ہاتھوں لٹتے رہے خواب،
سچائی گم، فقط فریب کا حساب۔
لمحوں کی لذت، لمحوں کا کھیل،
دلوں کے زخم، اور آنکھوں میں میل۔

مگر محبت تو پاکیزہ روشنی ہے،
جس میں سچائی کی خوشبو بسی ہے۔
ہوس کے دھوکے سے اب سیکھا یہ سبق،
سچی چاہت میں نہیں کوئی فریب کا حلق۔

No comments: