Saturday, 1 February 2025

مدھم ہوتی سانسیں


وہ بچہ جو ہنستا گاتا تھا،

خوشبو کی مانند آتا تھا۔
مگر وقت کی آندھی چل نکلی،
جو اپنا تھا، وہ چھن نکلا۔

کھڑکی پر انگلی سے نام لکھا،
ہوا سے باندھا ایک رشتہ۔
صدا دی، لیکن کوئی نہ سنا،
جو دل میں تھا، وہ دور ہوا۔

دن دھندلے، راتیں بے سائے،
آنسو بھی سوکھے، خواب بھی گم۔
چہرہ ویران، آنکھیں خاموش،
ہر پل گزرتا جیسے زخم۔

پھر ایک دن وہ مدھم ہوا،
چاندنی میں جیسے دھواں ہوا۔
نہ چیخ سنی، نہ آنکھ برسی،
بس خامشی میں دفن ہوا۔

No comments: