Tuesday, 7 January 2025

وجود اپنا مجھے دے دو

 تمہارے ہیں کہو اک دن

کہو اک دن


کہ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے سب کچھ تمہارا ہے

کہو اک دن


جسے تم چاند سا کہتے ہو وہ چہرہ تمہارا تھا

ستارہ سی جنہیں کہتے ہو وہ آنکھیں تمہاری ہیں


جنہیں تم شاخ سی کہتے ہو وہ بانہیں تمہاری ہیں

کبوتر تولتے ہیں پر تو پروازیں تمہاری ہیں


جنہیں تم پھول سی کہتے ہو وہ باتیں تمہاری ہیں

قیامت سی جنہیں کہتے ہو رفتاریں تمہاری ہیں


کہو اک دن

کہو اک دن

کہ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے سب کچھ تمہارا ہے
اگر سب کچھ یہ میرا ہے تو سب کچھ بخش دو اک دن

وجود اپنا مجھے دے دو محبت بخش دو اک دن
مرے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ کر روح میری کھینچ لو اک دن

عبید اللہ علیم

No comments: