عنوان: بکھرے خواب
باب 1: آغاز
دوپہر کا سورج کالج کے مصروف کیمپس پر سنہری روشنی بکھیر رہا تھا۔ طلباء کے گروہ ہنستے ہوئے راہداریوں سے گزر رہے تھے۔ ان کے درمیان ایان بھی چل رہا تھا، اس کا پراعتماد انداز اور ہلکی مسکراہٹ سب کی توجہ اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔ وہ ایسا لڑکا تھا جسے لوگ نظر انداز نہیں کر سکتے تھے—خوبصورت، بذلہ سنج، اور ہمیشہ پرسکون، جیسے دنیا پر اس کی حکمرانی ہو۔ ایان کے لئے زندگی ایک کھیل تھی، اور وہ اسے خوبصورتی سے کھیلتا تھا۔
"بھائی، اسے دیکھو،" اس کے دوست روہت نے سرگوشی کی اور ایک بڑے برگد کے درخت کے نیچے بیٹھی لڑکیوں کے گروہ کی طرف اشارہ کیا۔ ان میں سے ایک اننیا تھی، جس کی چمکتی آنکھیں اور مسحور کن ہنسی تھی۔ اس نے ایک سادہ پیلا کرتا پہن رکھا تھا، اور اس کے لمبے بال ایک طرف چوٹی میں بندھے ہوئے تھے۔
"یہ تو کافی پیاری لگ رہی ہے،" ایان نے کہا، اس کی نظروں نے اننیا پر کچھ لمحوں کے لئے ٹھہراؤ اختیار کیا۔ "معصوم لگتی ہے۔ آسان شکار۔"
روہت ہنس پڑا۔ "کیا تم وہی سوچ رہے ہو جو میں سوچ رہا ہوں؟"
ایان نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا۔ "مزے کا وقت آ گیا ہے۔"
اننیا کو کیمپس میں اس کی مہربانی اور خلوص کے لئے جانا جاتا تھا۔ وہ توجہ حاصل کرنے کی خواہش نہیں رکھتی تھی؛ بلکہ اپنی پڑھائی پر دھیان دیتی اور اپنے چھوٹے سے دوستوں کے گروہ کو اہمیت دیتی۔ اس دن جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ایک آنے والے امتحان پر بات کر رہی تھی، تو اس نے ایان کو اپنی طرف آتے دیکھا۔
"ہیلو، اننیا، ٹھیک کہا؟" ایان نے اپنی مشہور دلکش مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔
اننیا نے چونک کر اوپر دیکھا۔ وہ اسے پہلے بھی دیکھ چکی تھی لیکن کبھی بات نہیں کی تھی۔ "جی؟" اس نے ہچکچاتے ہوئے جواب دیا۔
"میں ایان ہوں۔ ہم ایک ہی اکنامکس کلاس میں ہیں،" اس نے روانی سے کہا۔ "میں سوچ رہا تھا کہ کیا آپ میری کچھ نوٹس میں مدد کر سکتی ہیں؟ میں نے کچھ لیکچر مس کر دیئے ہیں۔"
اننیا کی فطرت ہی مدد کرنا تھی۔ "ضرور۔ میں آپ کو اپنے نوٹس دے سکتی ہوں،" اس نے شائستگی سے مسکراتے ہوئے کہا۔
"شکریہ، آپ نے میری جان بچا لی،" ایان نے کہا اور اس کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اس نے اپنا فون نکالا۔ "کیوں نہ میں اپنا نمبر دے دوں؟ جب آپ فارغ ہوں تو میسج کر دیں، ہم مل کر نوٹس دیکھ لیں گے۔"
اننیا نے کچھ لمحے ہچکچاہٹ کے بعد ہاں کر دی۔ اسے ایک کلاس فیلو کی مدد کرنے میں کوئی برائی نظر نہیں آئی۔
یہ معمولی سی ملاقات اننیا کی زندگی میں ایک ایسے سفر کا آغاز تھا جس کا وہ کبھی تصور بھی نہیں کر سکتی تھی۔ اگلے چند ہفتوں میں، ایان نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ ہمیشہ ان کے آس پاس رہے—چاہے نوٹس لینے کے بہانے ہو، کلاس کے بعد اس کے ساتھ چلتے ہوئے یا ایسی باتیں کر کے جو اسے ہنساتی تھیں۔ آہستہ آہستہ، وہ اس کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن گیا۔
"تم واقعی بہت میٹھے ہو، پتہ ہے؟" ایک شام ایان نے کہا جب وہ کالج کے باغیچے میں ایک بینچ پر بیٹھے تھے۔
اننیا شرماتے ہوئے بولی۔ "میں تو بس اپنی طرح ہوں۔"
"اور یہی چیز تمہیں خاص بناتی ہے،" ایان نے نرم اور مخلص آواز میں جواب دیا۔
اننیا کے دل میں پہلی بار کچھ ہلچل ہوئی۔ اس نے کبھی محبت محسوس نہیں کی تھی، لیکن ایان کے ساتھ سب کچھ درست لگتا تھا۔ وہ اسے خاص محسوس کرواتا، تعریف کرتا اور اسے اہمیت دیتا۔ اسے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ ایان کے ارادے بالکل سچے نہیں تھے۔
باب 2: رشتہ یا دھوکہ؟
وقت گزرتا گیا اور ایان اور اننیا کے درمیان تعلق مضبوط ہوتا گیا۔ اننیا اپنی دنیا میں خوش تھی، وہ اس نئے تعلق کو اپنی زندگی کا قیمتی حصہ سمجھتی تھی۔ ایان کی ہر بات اس کے دل پر گہرے اثرات چھوڑتی، اور اس کی موجودگی اننیا کے چہرے پر مسکراہٹ لے آتی۔
ایک دن ایان نے اننیا کو کالج کے کیفے میں بلایا۔ وہ خوش تھی اور دل ہی دل میں سوچ رہی تھی کہ شاید ایان کچھ خاص بات کرنے والا ہے۔
"اننیا، مجھے تم سے کچھ کہنا ہے،" ایان نے سنجیدہ لہجے میں کہا۔
"ہاں، بولو؟" اننیا نے تجسس سے پوچھا۔
ایان نے ایک لمحے کے لئے آنکھیں جھکائیں، پھر نرم لہجے میں کہا، "تم میرے لئے بہت خاص ہو گئی ہو۔ میں نہیں جانتا کہ یہ کب ہوا، لیکن تمہارے بغیر سب ادھورا لگتا ہے۔"
یہ سن کر اننیا کے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ وہ ایان کی باتوں پر یقین کر چکی تھی۔ "ایان، میں بھی تمہیں بہت پسند کرتی ہوں۔ تم نے میری زندگی کو خوبصورت بنا دیا ہے۔"
یہ وہ لمحہ تھا جس کا ایان کو انتظار تھا۔ اس نے اپنی جیت محسوس کی۔ اس کے لئے یہ سب ایک کھیل تھا، لیکن اننیا کے لئے یہ اس کی زندگی کا سب سے قیمتی احساس تھا۔ وہ اس محبت کو سچ مان کر جی رہی تھی، جبکہ ایان کے دل میں صرف وقتی مزے کا خیال تھا۔
باب 3: خوابوں کا بکھرنا
چند مہینے بعد، ایان کا رویہ بدلنے لگا۔ وہ اننیا سے دور دور رہنے لگا، اس کے میسجز کا جواب نہیں دیتا اور بات بات پر الجھنے لگا۔ اننیا یہ تبدیلی محسوس کر رہی تھی، لیکن وہ خود کو تسلی دیتی کہ شاید ایان مصروف ہے یا کسی پریشانی میں مبتلا ہے۔
ایک دن اننیا نے ہمت کر کے ایان سے پوچھا، "ایان، کیا سب ٹھیک ہے؟ تم مجھ سے دور کیوں ہو گئے ہو؟"
ایان نے لاپرواہی سے کہا، "بس یار، بور ہو گیا ہوں۔ یہ سب زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا تھا۔"
یہ الفاظ سن کر اننیا کا دل جیسے ٹوٹ گیا۔ وہ سکتے میں آ گئی، اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ جس شخص کو وہ اپنی زندگی کا حصہ سمجھ بیٹھی تھی، وہ اتنا بے حس ہو سکتا ہے۔
"ایان، یہ سب تمہارے لئے ایک کھیل تھا؟" اننیا نے آنکھوں میں آنسو لئے پوچھا۔
"ہاں، اور اب یہ کھیل ختم ہو گیا ہے،" ایان نے سرد لہجے میں کہا اور وہاں سے چلا گیا۔
باب 4: بکھرے خوابوں کی کرچیاں
اننیا کی زندگی اچانک بدل گئی۔ وہ جو خوشیوں سے بھری زندگی گزار رہی تھی، اب اداسی اور مایوسی کا شکار ہو گئی۔ دوستوں نے اسے سنبھالنے کی کوشش کی، لیکن اننیا کے دل پر لگنے والا زخم بہت گہرا تھا۔ وہ اپنے کمرے میں بند ہو کر اکثر روتی رہتی اور خود کو الزام دیتی کہ اس نے ایان پر اندھا اعتماد کیوں کیا۔
No comments:
Post a Comment